حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، کرم ایجنسی میں پشاور پاراچنار مرکزی شاہراہ سمیت آمدورفت کے راستوں کی بندش کو 75 روز ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے وہاں انسانی المیہ جنم لے رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق شہر میں اشیائے خوردونوش، ادویات، تیل، لکڑی، ایل پی جی کی شدید قلت ہوگئی ہے جبکہ آمدورفت کے راستوں کی بندش کے خلاف شہریوں نے گزشتہ روز سے پریس کلب کے باہر شدید سردی میں احتجاجی دھرنا دیا ہوا ہے۔
شہر اور اطراف میں مرکزی شاہراہ اور افغان بارڈر سمیت راستوں کی بندش سے شہری بحرانی کیفیت سے دوچار ہیں، اشیائے خورد و نوش سمیت روز مرہ استعمال کی اشیا ختم ہو چکی ہیں۔
ایدھی ذرائع کے مطابق راستوں کی بندش سے علاج نہ ملنے سے اب تک مبینہ طور پر 50 بچے دم توڑ چکے ہیں۔ جن میں سے 31 اموات ڈی ایچ کیو اور باقی اطراف کے ہسپتالوں میں ہوئی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ پاکستانی فورسز کی جانب سے اہالی کرم سے اسلحہ جمع کرانے کی شرط پر مرکزی شاہراہ کو کھولنے کا کہا گیا ہے جو کہ کرم ایجنسی کے افراد کے بقول انہیں نہتا کرنا یعنی کسی بھی قسم کے ظلم کے سامنے دفاع کے قابل تک نہ چھوڑنا ہے جو کہ ناقابل قبول ہے۔ مزید یہ کہ گذشتہ روز پاراچنار کے دو شیعہ جوانوں کو بھی تکفیریوں نے انتہائی بے دردی سے زبح کر دیا تھا۔
آپ کا تبصرہ